کوئٹہ، 31 جولائی — بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں مختلف علاقوں میں افیون کی بڑھتی ہوئی کاشت پر اراکین اسمبلی نے شدید تشویش کا اظہار کیا، اور حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
رکن اسمبلی زابد ریکی نے ایوان کو بتایا کہ افغانستان میں افیون پر پابندی کے بعد کاشتکاروں نے رخ بلوچستان کے پشتون اور بلوچ علاقوں کی طرف کر لیا ہے۔
“یہ صرف ایک فصل نہیں، ہماری نوجوان نسل کی تباہی کی بنیاد ہے،” انہوں نے کہا۔
“اگر ہم نے ابھی ایکشن نہ لیا، تو کل بہت دیر ہو جائے گی۔”
سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اس معاملے پر سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا:
“یہ ایک زرعی نہیں بلکہ سماجی و سلامتی کا سنگین مسئلہ ہے۔”
“ایسے تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے جو افیون کی کاشت میں ملوث ہیں۔”
حکومتی رکن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما علی مدد جتک نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت مکمل طور پر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
“ہم افیون کی کاشت کو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔”
“اپوزیشن اراکین علاقے واضح کریں، حکومت فوری کارروائی کرے گی۔”
اسمبلی کے اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق ہادی نے محکمہ جات کو حکم دیا کہ وہ افیون کی کاشت والے علاقوں کی نشاندہی کریں اور ملوث افراد کے خلاف فوری اقدامات کیے جائیں