شینوا نیوز
ہائیکو– چین کے ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ میں کاروبار شروع کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے امکانات روز بروز روشن ہوتے جا رہے ہیں، اور ایک پاکستانی نوجوان محمد عامر شہزاد اس کی جیتی جاگتی مثال بن چکے ہیں۔
سانیا شہر میں واقع یاژو بے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سٹی میں محمد عامر نہ صرف کامیاب کاروبار چلا رہے ہیں بلکہ وہاں آنے والے غیر ملکیوں کو بھی چینی اور انگریزی زبان میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ انہیں مقامی حلقوں میں پیار سے “چلتا پھرتا رہنما کتابچہ” کہا جاتا ہے۔
عامر نے طب کی تعلیم چین میں حاصل کی اور دورانِ تعلیم انہیں پاکستان سے درآمد ہونے والے گلابی نمک کی مقبولیت کا اندازہ ہوا۔ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ایک کمپنی قائم کی اور چین میں کامیابی کی بنیاد رکھی۔
2022 میں انہوں نے ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ پالیسیوں اور جزیرے کی خوبصورتی کو دیکھتے ہوئے ایک نئی کمپنی شروع کی، جو ناریل کے تیل اور زرعی مصنوعات پر کام کرتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایک کنسلٹنگ فرم بھی شروع کی جو غیر ملکیوں کو چین میں ورک ویزا، کاروباری رجسٹریشن، بینک اکاؤنٹ کھولنے اور دیگر سہولیات پر مشورے دیتی ہے۔
یاژو ٹیک سٹی میں غیر ملکیوں کے لیے کام کرنے کے تمام مراحل نہایت آسان بنا دیے گئے ہیں۔ یہاں موجود ٹیلنٹ سروس سنٹر 100 سے زائد اقسام کی سہولیات فراہم کرتا ہے، جن میں ورک پرمٹ، کاروباری لائسنس، اور فاسٹ ٹریک سروسز شامل ہیں۔ بعض کام تو صرف ایک دن میں مکمل ہو جاتے ہیں۔
ٹیک سٹی میں ایک خاص انکیوبیٹر “ڈریم لانچ پیڈ” بھی قائم کیا گیا ہے جو نئی کمپنیوں کو 3 دن میں رجسٹریشن، 2 سال تک مفت آفس اسپیس، اور مکمل سپورٹ فراہم کرتا ہے۔ اب تک 32 غیر ملکی کمپنیاں اس پروگرام کا حصہ بن چکی ہیں۔
عامر کے دوست شجاعت خان نے بھی ان کی رہنمائی میں اپنی کمپنی قائم کی جو اب چینی مصنوعات کو پاکستان، سعودی عرب اور دیگر ممالک میں فروغ دے رہی ہے۔
محمد عامر کا کہنا ہے:
“میرا خواب ہے کہ میں چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کا پل بنوں۔ ہائی نان میرا دوسرا گھر ہے اور میں چاہتا ہوں کہ دنیا بھر سے لوگ یہاں آئیں، بسیں اور اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلیں۔”
یہ کامیابی نہ صرف چین میں پاکستانی کمیونٹی کے لیے باعث فخر ہے بلکہ ان غیر ملکیوں کے لیے بھی ایک مثال ہے جو چین میں کاروبار کرنے کا خواب رکھتے ہیں۔