نیوز ڈیسک:
بلوچستان کے ضلع ڈُکی میں 24 جولائی 2025 کو ایک افسوسناک واقعے میں کوئلے کی ایک نجی کان زمین کھسکنے کے باعث منہدم ہو گئی، جس کے نتیجے میں تین کان کن جاں بحق ہو گئے۔ چیف مائنز انسپکٹر عبدالغنی بلوچ کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کان بیٹھ گئی، جس کے ملبے تلے چار مزدور دب گئے۔ ریسکیو ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ایک مزدور کو زندہ نکال لیا، جبکہ تین لاشیں بعد ازاں نکال کر قریبی اسپتال منتقل کی گئیں، جہاں پوسٹ مارٹم کا عمل مکمل کیا گیا۔
واقعے کے بعد حکام نے کان کو سیل کر دیا ہے اور تحقیقات کے لیے ایک عدالتی انکوائری کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم یہ جانچ کرے گی کہ آیا حفاظتی ضوابط پر عملدرآمد کیا گیا تھا یا کسی قسم کی غفلت برتی گئی۔
ڈُکی، جو کہ پاکستان میں کوئلہ کان کنی کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے، اپنی خطرناک حالاتِ کار اور کمزور حکومتی نگرانی کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہاں کی متعدد کانیں بغیر حفاظتی ساز و سامان، تربیت یا جدید آلات کے کام کر رہی ہیں، جس کے باعث مہلک حادثات عام ہیں۔ مزدور تنظیموں کی جانب سے بارہا اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا، لیکن عملدرآمد تاحال غیر تسلی بخش ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق زمین کا غیر مستحکم ہونا—جو ممکنہ طور پر حالیہ بارشوں یا غیر محفوظ کھدائی کا نتیجہ ہو سکتا ہے—حادثے کا سبب بنا۔ زخمی کان کن کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
حکام نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت کیا ہے اور کان کنی کے شعبے میں حفاظتی معیار بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ بلوچستان میں مؤثر ضوابط اور سخت نگرانی کی فوری ضرورت ہے، تاکہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔