کوئٹہ (ویب ڈیسک) — وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، خاص طور پر سردکہ واقعے کے تناظر میں۔ اجلاس میں انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان نے سردکہ واقعے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے واضح الفاظ میں ہدایت جاری کیں کہ سردکہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف بلاتاخیر اور فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر جو معصوم جانوں کے ضیاع کے ذمہ دار ہیں، ان کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا، “سردکہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، ایسے عناصر کے لیے کوئی گنجائش نہیں۔”
انہوں نے مزید کہا، “بلوچستان میں قانون کی عملداری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، اور دہشت گردوں کا تعاقب آخری حد تک کیا جائے گا۔”
اجلاس کے شرکاء کو ہدایت دی گئی کہ لیویز اور پولیس کے اختیارات سے بالاتر ہو کر بھی کارروائی کی جائے تاکہ امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی جا سکے۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد فوری ردعمل کے نظام کو مزید مؤثر بنایا جائے۔
دوسری جانب سردکہ میں قتل کیے گئے نو مسافروں کی لاشیں سخت سیکیورٹی انتظامات کے تحت جمعہ کی صبح ایمبولینسوں کے ذریعے پنجاب روانہ کر دی گئیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق، لاشوں کی منتقلی کے دوران تمام اہم شاہراہوں پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
اجلاس کے اختتام پر سردکہ واقعے کے شہداء کے لیے دعا بھی کی گئی