کوئٹہ (ویب ڈیسک) — سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ یہ قانون بلوچستان کے قدرتی وسائل اور صوبائی خودمختاری کے خلاف ہے۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے ہمراہ نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اسلم بلوچ، مرکزی سینئر نائب صدر میر شاؤس بزنجو، مرکزی انفارمیشن سیکرٹری علی احمد لانگو، ایڈووکیٹ چنگیز حئی بلوچ، مشکور بلوچ، ڈاکٹر رمضان ہزارہ، ریاض زہری، حاجی فاروق شاہوانی، آغا زین شاہ، یونس بلوچ، حفیظ علی بخش، انیل غوری اور دیگر رہنما موجود تھے۔
یاد رہے کہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ رواں سال مارچ میں بلوچستان اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا، جسے حکومت اور اپوزیشن دونوں نے ابتدائی طور پر حمایت دی تھی۔ تاہم بعد میں اپوزیشن جماعتوں نے ایکٹ پر اعتراضات اٹھائے اور اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔
اس سے قبل پاکستان کے معروف سیاسی رہنما نوابزادہ لشکری رئیسانی بھی اس ایکٹ کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر چکے ہیں۔
نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ موجودہ شکل میں یہ قانون بلوچستان کے آئینی اور صوبائی حقوق کے خلاف ہے، اور صوبے کے مفادات کے تحفظ کے لیے قانونی راستہ اختیار کرنا ضروری ہو گیا ہے