کوئٹہ (ویب ڈیسک) — سینئر سیاستدان اور سابق سینیٹر حاجی لشکری رئیسانی نے بلوچستان ہائی کورٹ میں پاکستان مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کے خلاف آئینی درخواست دائر کر دی ہے۔ رئیسانی نے اس قانون کو بلوچستان کے عوام کے حقوق پر “حملہ” قرار دیا ہے اور اسے جلد بازی میں منظور شدہ قرار دیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا:
“یہ اسمبلی سرینا ہوٹل کے ہائبرڈ سیٹ اپ کا نتیجہ ہے۔ یہ بل جلد بازی میں منظور ہوا، اور گورنر بلوچستان نے بھی ایمرجنسی بنیادوں پر اس پر دستخط کیے۔”
رئیسانی نے دعویٰ کیا کہ یہ قانون معدنی وسائل پر مخصوص طبقے کا کنٹرول مضبوط کرنے کی کوشش ہے، جو بلوچستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ:
“یہ معدنیات عوام کی ملکیت ہیں، کسی کو بھی انہیں ہڑپنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”
انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس قانون کی مخالفت کے لیے متحد ہوں۔ رئیسانی نے اعلان کیا کہ صوبے بھر کے اضلاع میں عوام کو منظم کر کے اس قانون کے خلاف تحریک شروع کی جائے گی۔
واضح رہے کہ پاکستان مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 رواں سال مارچ میں قومی اسمبلی سے متفقہ طور پر منظور ہوا تھا۔ اگرچہ منظوری کے وقت مکمل اتفاق رائے پایا گیا، لیکن بعد ازاں کچھ سیاسی رہنماؤں اور جماعتوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا۔
رئیسانی نے اس اقدام کو ایک “تاریخی لمحہ” قرار دیا اور کہا کہ ان کی جانب سے اس متنازع قانون کو چیلنج کرنا بلوچستان کے حقوق کے دفاع کی سمت ایک اہم قدم ہے