سٹاف رپورٹر
کوئٹہ ؛ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے تصدیق کی ہے کہ داعش کے دہشت گردوں نے تاوان کے لیے اغوا کیے گئے معصوم بچے مصور کاکڑ کو بے دردی سے شہید کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس دلخراش واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف مذمت نہیں، بلکہ ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا ریاست کی اولین ترجیح ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ، "میں اور حکومت بلوچستان پچھلے سات ماہ سے مصور کاکڑ کی بازیابی کے لیے سنجیدہ اور مسلسل کوششیں کر رہے تھے۔ ان کوششوں سے نہ صرف مقامی انتظامیہ بلکہ مصور کے والد اور چچا بھی مکمل طور پر آگاہ تھے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ اس واقعے کے بعد پوری ریاستی مشینری متحرک ہو چکی ہے اور ملوث دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "کچھ دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جبکہ باقیوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جا چکا ہے۔”
سرفراز بگٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر جاری بیان میں کہا کہ یہ واقعہ صرف ایک خاندان ہی نہیں، پوری قوم کے لیے صدمے کا باعث ہے، اور ایسے سفاک عناصر کے خلاف پوری قوت سے کارروائی کی جائے گی۔
مصور کاکڑ کی شہادت نے بلوچستان بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے، اور عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف ملوث عناصر کو سزا دی جائے بلکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔