ریاض بلوچ چاغی
چاغی ؛ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر 1,450 سے زائد پاکستانی شہریوں کو تفتان بارڈر کراسنگ کے ذریعے واپس وطن لایا گیا ہے، جس سے قومی سلامتی، بارڈر کنٹرول، اور انسانی بنیادوں پر فوری ردعمل کی اہمیت اجاگر ہوئی ہے۔
لیویز فورس کے ذرائع کے مطابق، جیسے جیسے خطے میں تنازعہ شدت اختیار کر رہا ہے، ہنگامی بنیادوں پر پاکستانی شہریوں کی واپسی میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ واپس آنے والوں میں زائرین، محنت کش، کاروباری مسافر اور بین الاقوامی طلباء شامل ہیں۔
صرف آج کے دن 500 سے زائد پاکستانی تفتان بارڈر پر پہنچے، جن میں سے 250 افراد کو فوری طور پر حکومتی سہولت کاری کے تحت اُن کے آبائی علاقوں کی طرف روانہ کر دیا گیا۔
حکام کی جانب سے عارضی رہائش، صاف پانی، طبی امداد اور امیگریشن سپورٹ جیسے بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
وفاقی حکومت اور متعلقہ ایمرجنسی ادارے صورتحال کو چوبیس گھنٹے مانیٹر کر رہے ہیں تاکہ محفوظ اور منظم انخلاء ممکن بنایا جا سکے، اور یہ سب قومی ایمرجنسی پروٹوکولز کے تحت کیا جا رہا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کا جاری بحران سرحدی آمد و رفت کو مزید متاثر کر سکتا ہے، اور اس کے لیے پائیدار خارجہ پالیسی اور موثر بارڈر سیکیورٹی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔