Screenshot

مانیٹرنگ ڈیسک: کوئٹہ – 13 جون 2025:

ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد دنیا بھر میں یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ اگر دونوں ممالک میں باقاعدہ جنگ چھڑ گئی تو کون سا ملک عسکری اعتبار سے زیادہ طاقتور ہے؟

گوکہ اس سوال کا کوئی قطعی جواب نہیں، تاہم عالمی سطح پر جاری ہونے والی رپورٹس کی بنیاد پر دونوں ممالک کی فوجی طاقت، دفاعی بجٹ، فضائی قوت اور جدید عسکری ٹیکنالوجی کا موازنہ ضرور کیا جا سکتا ہے۔

🇮🇷 ایران کی عسکری صلاحیت

  • فوجی اہلکار:
    ایران کے پاس تقریباً 6 لاکھ 10 ہزار فعال فوجی اہلکار ہیں، جبکہ مزید 3 لاکھ 50 ہزار ریزرو میں موجود ہیں جنہیں ضرورت پڑنے پر بلایا جا سکتا ہے۔
  • دفاعی بجٹ:
    ایران کا دفاعی بجٹ 2023 میں 10.3 بلین ڈالر رہا، جو 2022 کے مقابلے میں معمولی اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
  • بری فوج:
    ایران کے پاس بڑی تعداد میں ٹینک، توپیں، اور بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں، تاہم ان میں سے بیشتر پرانی نوعیت کی ہیں کیونکہ ایران کو عالمی پابندیوں کے باعث جدید ہتھیاروں تک محدود رسائی حاصل ہے۔
  • فضائیہ:
    ایرانی فضائیہ کے پاس 312 جنگی طیارے اور پاسدارانِ انقلاب کے پاس اضافی 23 طیارے ہیں، تاہم جدید ٹیکنالوجی کی کمی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
  • بحریہ:
    ایران کے پاس متعدد بحری جہاز اور گشت کرنے والی کشتیاں موجود ہیں، جو علاقائی سطح پر دفاع میں کردار ادا کرتی ہیں۔

🇮🇱 اسرائیل کی فوجی طاقت

  • فوجی اہلکار:
    اسرائیل کے پاس 1 لاکھ 69 ہزار 500 فعال فوجی ہیں اور 4 لاکھ 65 ہزار ریزرو اہلکار موجود ہیں۔ اسرائیل میں بھی 18 سال سے زائد عمر کے شہریوں کے لیے فوجی خدمات لازم ہیں۔
  • دفاعی بجٹ:
    اسرائیل نے 2023 میں 27.5 بلین ڈالر خرچ کیے، جو ایران سے کہیں زیادہ ہے۔ امریکہ کی طرف سے سالانہ فوجی امداد بھی اسرائیلی دفاعی صلاحیت کو مزید تقویت دیتی ہے۔
  • بری فوج:
    اسرائیل کے پاس جدید ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور تیز رفتار اسلحہ موجود ہے جو مسلسل اپ گریڈ ہوتا رہتا ہے۔
  • فضائیہ:
    اسرائیلی فضائیہ کو دنیا کی جدید ترین فضائیہ میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے پاس F-35 جیسے اسٹیلتھ طیارے موجود ہیں جو اسے فضائی برتری دیتے ہیں۔
  • بحریہ:
    اسرائیل کے پاس جدید آبدوزیں، میزائل کشتیوں اور گشتی بحری جہازوں کا مؤثر نیٹ ورک موجود ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

About the Author

Quetta Voice is an English Daily covering all unfolding political, economic and social issues relating to Balochistan, Pakistan's largest province in terms of area. QV's main focus is on stories related to education, promotion of quality education and publishing reports about out of school children in the province. QV has also a vigilant eye on health, climate change and other key sectors.