سٹاف رپورٹر
کوئٹہ: بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے حالیہ امتحانات میں پشتون امیدواروں کے ساتھ مبینہ امتیازی سلوک اور ناانصافیوں پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مختلف امیدواروں اور طلباء تنظیموں کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ کمیشن نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پشتون اکثریتی علاقوں سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو دانستہ طور پر امتحانی مراحل میں ناکام کیا۔
پشتونخوا سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے محمد وارث افغان کے مطابق، مختلف امتحانی مراحل خصوصاً تحریری امتحانات (Written) میں پشتون امیدواروں کو ناکام بنانے کے لیے پشتو کا پرچہ غیر پشتون سے چیک کرایاگیا، اور جانچ کے مراحل میں سختی برتی گئی۔ رپورٹ کے مطابق، انٹرویو کے لیے منتخب کیے گئے امیدواروں کی اعلیٰ نمبر حاصل کرنے والے پشتون امیدواروں کو نظر انداز کر دیا گیا۔
اس ضمن میں ایک اعلیٰ سطحی پریس کانفرنس میں طلباء نمائندگان اور پشتونخوا سٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے رہنماؤں نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کمیشن نے ایک مخصوص گروہ کو فائدہ پہنچانے کے لیے امتحانات کا رخ موڑا۔ پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ 2011 اور 2012 میں اسی نوعیت کے اقدامات پر کمیشن کے خلاف تحریکیں چل چکی ہیں، اور اب دوبارہ ایسی ہی صورت حال پیدا کی جا رہی ہے۔
طلباء تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ کمیشن کی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، امتحانات کی شفاف جانچ یقینی بنائی جائے، اور اس عمل میں شامل تمام ذمے داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔