منان مندوخیل
کوئٹہ،وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں صوبائی ایکشن پلان پر عملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری شکیل قادر خان سمیت تمام محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔
محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ مزید برآں، ریاست مخالف اقدامات میں معاونت پر مختلف نجی بس کمپنیوں کی 11 گاڑیوں کے روٹ پرمٹ منسوخ کرتے ہوئے ان پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے صوبائی ایکشن پلان کو مزید مربوط اور مؤثر بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی بحالی کے لیے ٹھوس اور فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف افواج کی نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
تعلیم کے شعبے میں نمایاں پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں صرف دو ماہ کے قلیل عرصے میں بلوچستان کے 1436 بند اسکول دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔ محکمہ تعلیم نے بریفنگ میں بتایا کہ 7908 کنٹریکٹ اساتذہ کی تعیناتیاں مکمل ہو چکی ہیں جبکہ مزید 3500 اساتذہ کے آرڈرز جلد جاری ہوں گے۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سوشل میڈیا اور مصنوعی ذہانت کے اس دور میں سچائی اور جھوٹ کے درمیان باریک لکیر کو مدنظر رکھتے ہوئے حقائق پر مبنی بیانیہ عوام کے سامنے لایا جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ غیر سرکاری تنظیموں کی سرگرمیوں پر بھی کڑی نظر رکھی جائے تاکہ کوئی ادارہ ریاست مخالف ایجنڈے کو فروغ نہ دے سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاستی مفاد اور میرٹ کو ہر فیصلے میں ترجیح دی جائے گی اور تمام اقدامات اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کیے جائیں گے تاکہ جامع قوانین متعارف کرائے جا سکیں۔