منان مندوخیل
کوئٹہ؛ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اہم اجلاس منگل کو چیف منسٹر سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا، جس میں ملکی و صوبائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور متعدد اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔
اجلاس کے آغاز میں بھارتی ریاست پہلگام میں پیش آئے واقعے کے بعد پاکستان پر لگائے گئے الزامات کی شدید مذمت کی گئی۔ کابینہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نے پاکستان کی شفاف تحقیقات کی پیشکش کے باوجود اشتعال انگیزی کو ترجیح دی، جو خطے کے امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
کابینہ نے سانحہ نوشکی پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ نے امدادی کارروائیوں میں محکمہ صحت اور ریسکیو اداروں کی بروقت کارکردگی کو سراہا۔
اجلاس میں بلوچستان میں جاری اسمگلنگ کے خلاف فوری کارروائی کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی بھی ہدایت دی گئی۔
کابینہ نے متعدد قانونی و انتظامی امور کی منظوری دی جن میں درج ذیل شامل ہیں:
اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادوں کے تحفظ کے لیے خصوصی عدالت کے قیام کا قانون
انسداد دہشت گردی قانون میں ترمیم
سینٹر آف ایکسیلنس برائے انتہاپسندی کے خاتمے کا قیام
سول سرونٹس و ایمپلائز بینیفٹ پالیسی میں بہتری
ماحولیاتی تحفظ کے لیے شپ ری سائیکلنگ قانون جبری مشقت کے خاتمے اور معذور افراد کے تحفظ کے لیے ضوابط کی منظوری
صوبے میں گندم کے ذخائر کے فوری استعمال اور اوپن مارکیٹ میں فروخت کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ نئی گندم نہ خریدنے کی منظوری دی گئی۔ روزگار میں اضافہ کے لیے گریڈ 1 سے 15 تک کی خالی آسامیوں کو مشتہر کرنے کا اعلان کیا گیا۔
کابینہ نے "کوئٹہ سیف سٹی منصوبے” کے لیے 14 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دیتے ہوئے منصوبہ جون 2025 تک مکمل کرنے کی ہدایت دی۔
وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ کابینہ کے فیصلے ایک نئے، پُرامن اور خوشحال بلوچستان کی بنیاد رکھیں گے، جہاں شفافیت، انصاف اور قانون کی حکمرانی کو اولین حیثیت حاصل ہو گی۔