کوئٹہ (منان مندوخیل)
حکومت بلوچستان کے کالجز، ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے انٹرمیڈیٹ سالانہ امتحانات 2025 کے بائیکاٹ کی کال دینے پر دو اساتذہ کو سخت وارننگ جاری کر دی ہے۔ جاری کردہ نوٹسز کے مطابق، اسسٹنٹ پروفیسر زاہد حسین (پیٹرن ان چیف، بی پی ایل اے) اور لیکچرار جناب عبد القدوس (صدر، بی پی ایل اے) اور شمس اللہ کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر بائیکاٹ واپس لینے اور حکومتی احکامات کی پابندی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
حکومتی نوٹس میں کہا گیا کہ تینوں افراد نے ایک غیر رجسٹرڈ گروپ، بی پی ایل اے، کے پلیٹ فارم سے امتحانات کے بائیکاٹ کی کال دے کر بلوچستان گورنمنٹ سرونٹس (کنڈکٹ) رولز 1979 اور عدالت عالیہ کے واضح احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔ ساتھ ہی ان پر آئین پاکستان 1973 کی خلاف ورزی کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
نوٹس میں مزید خبردار کیا گیا ہے کہ:
محکمانہ کارروائی (بیڈا ایکٹ 2011 کے تحت) کی جا سکتی ہے جس میں ملازمت سے برطرفی شامل ہے۔اور
ڈیوٹی سے غیر حاضری سروس بریک شمار ہو گی، جس سے سینیارٹی اور ترقی متاثر ہو گی۔
سرکاری رہائش واپس لی جا سکتی ہے۔
ممکنہ طور پر تعزیری کارروائی بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
کالجز، ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے سیکریٹری صالح محمد بلوچ کے دستخط سے جاری کیے گئے نوٹس میں واضح کیا گیا کہ مقررہ وقت میں احکامات کی عدم تعمیل کی صورت میں مکمل قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ اساتذہ کے اس اقدام سے صوبے بھر میں ایک لاکھ سے زائد طلبہ کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا، جس پر حکومت نے فوری نوٹس لیتے ہوئے یہ سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔