:کوئٹہ
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی وژنری قیادت میں صوبائی حکومت نے محکمہ خزانہ میں انقلابی نوعیت کی اصلاحات کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد صوبے کے مالیاتی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ ان اصلاحات کے تحت محکمہ خزانہ میں ایک نیا اسپیشلسٹ وِنگ قائم کیا گیا ہے جو مالیاتی تجزیے، بجٹ تحقیق، پالیسی سازی اور آمدنی کے تجزیے جیسے شعبوں میں تکنیکی معاونت فراہم کرے گا۔
یہ خصوصی ونگ مالیاتی امور کے ماہرین پر مشتمل ہوگا، جنہیں شفاف طریقہ کار کے تحت نجی شعبے سے کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا ہے۔ اس ماڈل کا بنیادی مقصد روایتی بیوروکریٹک ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور مالیاتی کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔
سیکرٹری خزانہ بلوچستان عمران زرکون نے بتایا کہ یہ ماڈل پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد منصوبہ ہے، جس کے ذریعے سرکاری شعبے میں نجی طرز کی کارکردگی کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق اب بجٹ سازی، مالیاتی منصوبہ بندی اور وسائل کی تقسیم میں ڈیٹا پر مبنی تجزیاتی ماڈلز استعمال کیے جائیں گے، جس سے نہ صرف عوامی خدمات میں بہتری آئے گی بلکہ ترقیاتی منصوبوں کی رفتار اور معیار بھی بہتر ہوگا۔
محکمہ خزانہ کے پرانے ڈھانچے میں موجود متعدد خالی اسامیوں کو واپس کر دیا گیا ہے اور اب محکمہ دو علیحدہ ونگز میں کام کرے گا ایک اسپیشلسٹ و ٹیکنیکل ونگ اور دوسرا بیوروکریٹک ونگ۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی کی مالیاتی اصلاحات پر مبنی پالیسی کے تحت یہ اقدام بلوچستان کے مالیاتی مستقبل کو شفاف، مؤثر اور پائیدار گورننس کی طرف لے جانے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔